پلاؤ کا بیان۔۔۔
فقہاء پلاؤ میں برابر کے گوشت کے قائل ہیں، نیز اس پر بھی اجماع ہے کہ پلاؤ صرف گوشت
کی یخنی میں پکے چاول کو کہا جاتا ہے، مصالحہ دار چاول جس پر ایک دو بوٹیاں ڈال کر آج کل پلاؤ کہنے کا رواج نکلا ہے، علماء طعام کی اکثریت اسے بدعت کے باب میں رکھتی ہے
متقدمین پلاؤ میں بکرے کے گوشت، یا مجبوری کی حالت میں بڑے گوشت کے جواز کے ہی قائل تھے اور صرف اسی کو پلاؤ کہتے تھے، البتہ متاخرین نے مرغی کے گوشت کو بھی جائز قرار دیا ہے، اسی طرح یہ بھی بین العلماء متفق علیہ ہے کہ مٹر کی طاہری یا چنے کی قبولی کو مٹر پلاؤ یا چنا پلاؤ
کہنے والے جاہل و گمراہ ہیں، یہ ایک طرح سے پلاؤ کی توہین کے زمرے میں آتا ہے، ایسے لوگوں پر توہینِ پلاؤ کا مقدمہ چلانا چاہئے
فقہاء نے اس بات کی بھی تصریح کی ھے کہ جمعہ کو پلاؤ کھانا اس کی اصل عزت ہے
بعض غالی قسم کے عوام یہ کہتے ہیں کہ پلاؤ کے آگے سارے کھانے ہیچ ہیں
کچھ فقہاء اس بیان کی تائید نہیں کرتے ان کے نزدیک طاہری، دال چاول، چنا چاول وغیرہ بھی اللہ تعالٰی کی بڑی نعمتیں ہیں
اور آدابِ پلاؤ میں سب سے ضروری یہ بات ہے کہ اگر پرتکلف پلاؤ کےبعد عمدہ چائے نہ ملی تو سب اکارت گیا
🥗🍲🍛☕🫣🥰

